حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ 573 عیسوی میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا پورا نام عبد اللہ بن عثمان بن عامر تھا اور آپ قریش کے بنو تیم قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کی ابتدائی زندگی قریش کے درمیان بطور سردار گزری اور آپ اپنی صداقت اور امانت داری کے لئے معروف تھے۔
قبول اسلام
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان کیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بلا تردد اسلام قبول کیا۔ آپ پہلے مرد آزاد فرد تھے جو مسلمان ہوئے۔ آپ کی اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے بھی اسلام قبول کیا، جن میں عثمان بن عفان، طلحہ بن عبید اللہ اور عبدالرحمن بن عوف شامل ہیں۔
ہجرت
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے مدینہ ہجرت کا حکم ملا، تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ تھے۔ مکہ سے مدینہ تک کے سفر کے دوران آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی اور غار ثور میں تین راتیں گزاریں۔ جب مشرکین مکہ غار کے قریب پہنچ گئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "اگر وہ اپنے پیروں کو دیکھتے تو ہمیں دیکھ لیتے۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے ابو بکر، تمہارا کیا خیال ہے، دو افراد جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو؟"
غزوہ بدر
غزوہ بدر میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہو کر جنگ لڑی۔ یہ اسلام کی پہلی بڑی جنگ تھی جس میں مسلمانوں نے قریش کی فوج کو شکست دی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس جنگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مستقل قیام کیا اور آپ کی مدد کی۔
خلافت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، صحابہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ منتخب کیا۔ آپ کی خلافت کا آغاز نہایت مشکل وقت میں ہوا کیونکہ کچھ قبائل نے اسلام سے انکار کر دیا اور زکات دینے سے منکر ہو گئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان قبائل کے خلاف جنگ کی اور اسلامی ریاست کو مضبوط کیا۔
حروب الردہ
جب کچھ عرب قبائل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام سے منکر ہو گئے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف جنگ کی۔ ان جنگوں کو "حروب الردہ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان جنگوں میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اہم کردار ادا کیا اور مرتدین کو شکست دی۔
قرآن کی تدوین
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں قرآن کریم کو کتابی شکل میں محفوظ کیا گیا۔ جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ شہید ہوئے، جس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرآن کو جمع کرنے کی تجویز دی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو قرآن کریم کو جمع کیا اور اسے مصحف کی شکل میں محفوظ کیا۔
غزوہ تبوک
غزوہ تبوک میں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے مدد کی درخواست کی، تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دیا۔ اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آدھا مال پیش کیا اور کہا کہ آج میں ابوبکر سے سبقت لے جاؤں گا۔ مگر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر سے پوچھا کہ اپنے اہل و عیال کے لئے کیا چھوڑا؟ تو انہوں نے جواب دیا: "میں نے ان کے لئے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے۔"
جنگ یمامہ
جنگ یمامہ حروب الردہ کا حصہ تھی جس میں مسیلمہ کذاب اور اس کے پیروکاروں کے خلاف جنگ لڑی گئی۔ اس جنگ میں کئی صحابہ شہید ہوئے اور مسلمانوں کو بڑی فتح حاصل ہوئی۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اس جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔
اسامہ بن زید کی فوج
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسامہ بن زید کی فوج کو روانہ کیا۔ کچھ صحابہ نے مشورہ دیا کہ اس فوج کو واپس بلایا جائے، مگر حضرت ابوبکر نے کہا: "میں اس فوج کو بھیجوں گا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، چاہے مدینہ میں صرف میں ہی رہ جاؤں۔"
مشاورت اور عدالتی نظام
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت کے دوران مشاورت کا نظام مضبوط کیا اور عدالتی نظام کو بہتر بنایا۔ آپ نے صحابہ کرام سے مشورہ کر کے فیصلے کئے اور انصاف کا قیام کیا۔ آپ نے مختلف شہروں میں قاضی مقرر کئے اور قضاء کے نظام کو مستحکم کیا۔
زکات کی جمع آوری
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے زکات کی جمع آوری کے نظام کو مضبوط کیا اور ان قبائل کے خلاف جنگ کی جو زکات دینے سے انکار کرتے تھے۔ آپ کا یہ اقدام اسلامی معاشرتی نظام کو مضبوط کرنے میں اہم ثابت ہوا۔
صبر اور تحمل
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زندگی میں صبر اور تحمل کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی رضا کے لئے کام کیا اور کبھی بھی دنیاوی مال و دولت کی طرف رغبت نہیں دکھائی۔
حلیمی اور شجاعت
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل اور حلیم الطبع تھے، مگر جب دین کی حفاظت کا معاملہ ہوتا تو نہایت شجاعت سے کام لیتے تھے۔ آپ نے ہمیشہ دین کی سربلندی کے لئے اپنی جان و مال قربان کی۔
قرآن کی حفاظت
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں قرآن کریم کی حفاظت کے لئے ایک اہم اقدام کیا گیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تجویز پر حضرت ابوبکر نے زید بن ثابت کو قرآن جمع کرنے کا حکم دیا تاکہ اسے کتابی شکل میں محفوظ کیا جا سکے۔
فتح شام
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلامی افواج کو شام کی فتح کے لئے بھیجا۔ حضرت خالد بن ولید، حضرت ابوعبیدہ بن الجراح، حضرت عمرو بن العاص اور دیگر صحابہ نے شام میں فتوحات حاصل کیں۔
وفات کی تیاری
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے قبل خلافت کی ذمہ داری حضرت عمر بن الخطاب کو سونپی اور لوگوں کو ان کی اطاعت کا حکم دیا۔ آپ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اسلامی ریاست مضبوط اور متحد رہے۔
وفات
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جمادى الآخرہ 13 ہجری میں بیمار ہوئے۔ انہوں نے اپنی بیماری کے دوران صحابہ کو جمع کیا اور حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات 23 اگست 634 عیسوی میں ہوئی۔ آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment